صعود

( صُعُود )
{ صُعُود }
( عربی )

تفصیلات


صعد  صُعُود

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٢ء کو "اصول علم حساب" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بلندی، چڑھائی (اوپر) چڑھنا۔
"عیسائیوں کے عقیدے کے موافق حضرت عیسٰی علیہ السلام کے صعود کے بعد حواری اس جگہ جمع ہوتے تھے۔"      ( ١٨٩٩ء، شنہشاہ جرمنی کا سفرِ قسطنطنیہ، ٥٣ )
٢ - [ مجازا ]  ترقی، ارتقا۔
 تیری آنکھوں میں ہے اپنوں کا عروج و زوال تو نے دیکھا ہے پرایوں کا ہبوط اور صعود      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ١٢٣ )
٣ - [ حساب ]  کسی عدد کو کئی بار فی نفسہ ضرب دینا۔
"اوپر والی رقم مرتبہ صعود کی نشانی ہے۔"      ( ١٨٥٢ء، اصول علم حساب، ٣٨ )
  • Ascending;  ascent;  (in Alg.) involution