صریر

( صَرِیر )
{ صَرِیر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - (سیٹھے کے قلم یا کلک کی) آواز (جو لکھتے میں کاغذ یا تختی وغیرہ کی رگڑ سے نکلتی ہے)، قلم کی آواز۔
 یا کسی عابدِ اوراد وفا کی تسبیح یا کسی کلکِ خوش آہنگِ فصاحت کی صریر      ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ١١ دسمبر، ٢ )
٢ - دروازے کی چول کی چرچراہٹ یا ٹڈیوں کے اڑنے کی آواز (بھنبھناہٹ)۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)
٣ - وہ آواز جو کسی بھی چیز سے دوسری چیز کے رگڑ کھانے سے نکلے، رگڑ کی آواز۔
"صریر الاسنان فی النوم یعنی چبانا دانتوں کا سوتے میں۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٢٠٦ )
  • Creaking;  grating (as of a door);  scratching sound (of a pen)