صفائیء بیان

( صَفائیءِ بَیان )
{ صفا + ای + اے + بَیان }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی سے اسم کیفیت 'صفائی' بطور مضاف کے ساتھ کسرہ اضافت بڑھا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'بیان' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩١٣ء کو "خطوطِ اکبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تقریر و تحریر یا اظہارِ خیال میں وضاحت اور سلامت۔
"مجھ کو خیال آتا ہے کہ ہملٹن نے جو بلحاظ صفائیِ بیان کے بہت ممتاز سنا جاتا ہے . افسوس ظاہر کیا ہے کہ انگریزی میں یونانی فلسفۂ الفاظ کا پورا مفہوم ادا کرنے کو الفاظ نہیں ملتے۔"      ( ١٩١٣ء، خطوطِ اکبر، ٢:٢ )