گناہ کبیرہ

( گُناہِ کَبِیرَہ )
{ گُنا + ہے + کَبی + رَہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گناہ' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی زبان میں صفت 'کبیر' کی تانیث 'کبیرہ' لگانے سے مرکب توصیفی 'گناہ کبیرہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - بڑا جرم، بہت بڑا گناہ، شریعت کی رو سے ایسا فعل جس کے ارتکاب پر حد مقرر ہو یا اس کے بارے میں وعید ہو یا دلیل قطعی کے ساتھ اس کے ارتکاب سے منع کیا گیا ہو یا ایسا فعل جو دین کی ہتک حرمت کا موجب ہو۔
"اگر اردو شعرا کو لڑکوں سے محبت ہے تو انہوں نے یہ کونسا گناہ کبیرہ کیا ہے۔"      ( ١٩٩١ء، نگار، کراچی، مارچ، ٢٣ )