گنجینہ

( گَنْجِینَہ )
{ گَن + جی + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


گَنْج  گَنْجِینَہ

فارسی زبان میں اسم 'گنج' کے ساتھ 'ینہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'گنجینہ' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے، ١٨٧٧ء "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مخزن، خزانہ، دفینہ۔
"وہاں بھی قومی دستاویزات کا ایک بیش بہا گنجینہ موجود تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار (پہلی بات)، کلیات )
٢ - مخزن، گودام، ذخیرہ گاہ۔
"یہ شہر بھی مختلف فنون اور صنائع کا گنجینہ تھا۔"      ( ١٩٢٤ء، مسلمانوں کے فنون، ١٥ )
٣ - ذخیرہ، انبار، مجموعہ۔
"میرے پاس سچے واقعات کا ایک گنجینہ ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، ایک محشر خیال، ٣٨ )
٤ - وہ جالی دار الماری جس میں کھانے پینے کی چیزیں اور ظروف رکھے جائیں، نعمت خانہ۔
"اگر کھانا ہوتا گنجینہ کھول نکال کر تھوڑا بہت کھا لیتا۔"      ( ١٩٥٨ء، شمع خرابات، ١٦٩ )
  • a magazine
  • a treasury