گوش بگوش

( گوش بَگوش )
{ گوش (و مجہول) + بَگوش (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گوش' کے بعد 'ب' بطور حرف جار لگا کر دوبارہ فارسی اسم 'گوش' لگانے سے مرکب 'گوش بگوش' بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٩٥ء کو "نجیب التواریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - [ لفظا ]  ایک کان سے دوسرے کان تک یعنی پوری طرح، اچھی طرح کان دے کر، پوری توجہ سے۔
 مجھ سے سنتا جو مری بات کو وہ گوش بگوش اس سے میں برہمی زلف کا شکوا کرتا      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٦٥ )
٢ - روایت کے طور پر، روایتاً، سن کر۔
"افواہیں دو کی نو اور نو کی ننانوے ہو کر گوش بہ گوش تیرا کرتیں۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٢١٤ )