ڈاڑھ

( ڈاڑھ )
{ ڈاڑھ }
( پراکرت )

تفصیلات


ڈاڑھا  ڈاڑھ

پراکرت زبان کے لفظ 'ڈاڑھا' سے ماخوذ اسم ہے یہ قیاس بھی کیا جاتا ہے۔ کہ سنسکرت کے لفظ 'ڈنشڑا' سے اخذ ہوا مگر اغلب یہی ہے کہ اس کا ماخذ پراکرت لفظ ہے۔ اردو میں اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے (تحریراً) ١٨٤٥ء میں "مجمع الفنون" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ڈاڑھیں [ڈا + ڑھیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ڈاڑھوں [ڈا + ڑھوں (و مجہول)]
١ - چپٹا پچھلا دانت جو جبڑے کے جوڑ کے پاس ہوتا ہے اور جس سے غذا چبائی جاتی ہے۔
"آج کئی دن سے میری ڈاڑھ میں ایسا درد ہے کہ کچھ کھایا نہیں جاتا۔"      ( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٣٤:٥ )
٢ - چاپ، قفل کے کڑے کے منہ کا کھانچہ جس میں قفل کا ہڑکا اٹک جاتا ہے کڑے کو بند رکھتا ہے۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 3:7)
٣ - [ سمکیات ]  مچھلی پکڑنے کے کانٹے کے نوک دار سرے پر اندر کے رُخ ذرا اٹھا ہوا نکیلہ آنکڑا جو کھال میں چھب جانے کے بعد کانٹے کی نوک کو باہر نکلنے نہیں دیتا۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 58:3)
  • دَرَس
  • A jaw-tooth
  • grinder