ڈالہ

( ڈالَہ )
{ ڈا + لَہ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ڈال' کے آخر پر 'ہ' بطور لاحق تکبیر لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تحریراً ١٩٠٤ء میں "آفتابِ شجاعت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈالے [ڈا + لے]
جمع   : ڈالے [ڈا + لے]
جمع غیر ندائی   : ڈالوں [ڈا + لوں (و مجہول)]
١ - ڈالا، ڈال، شاخ، ٹہنی۔
"ایک پہلوان دراز قد سینہ مثل پہاڑ کے چوڑا، بازو پر ایک ڈالہ بر گد . دونوں آنکھیں مثل تنور کے روشن اس قدر سرخ تھیں کہ یہ معلوم ہوتا تھا کہ شعلے نکل رہے ہیں۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٥٠٠:١ )