فعل لازم
١ - جمے رہنا، ٹھہر جانا، جگہ سے نہ ٹلنا۔
"لوگوں نے ان حالات میں اپنے گھروں میں ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا۔"
( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٠٣ )
٢ - حریف کے روبرو جم کر کھڑ ہو جانا، جرات اور دلاوری سے مقابلہ کرنا۔
"پورس پنجاب کی اصل مٹی سے بنا تھا وہ آخر دم تک ڈٹا رہا۔"
( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١١٢ )
٣ - دیر تک ٹھہرا رہنا۔
"ہولی اب تک ڈٹی ہوئی تھی۔"
( ١٩٨٢ء، تلاش، ٨٢ )
٤ - زیبِ بدن کرنا۔
"واسکٹ پر بنیائن، بنیائن پر انگیا دئی ہوئی ہے۔"
( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٤:٥ )
٥ - اپنے موقف پر جمے رہنا۔
"ان تمام وجوہات کی بنا پر میں اپنے موقف پر ڈٹا رہا۔"
( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ١٣٤ )
٦ - انہماک دکھانا، بے طرح مشغول ہو جانا، مستعد، منہمک ہو جانا، تل جانا، ٹوٹ پڑنا۔
آجکل دوست بس مکھی ہیں دسترخوان کی ڈٹ گئے پر جوڑ کر تیار جب کھانے ہوئے
( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٣:٢٩ )
٧ - مائل ہونا، مصروف ہونا۔
وحشت نئی روشنی سے آخر کو گھٹی فکرِ روزی میں شیخ کی طبع ڈٹی
( ١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ٤١٩:١ )
٨ - موجود ہونا۔
"ایک عزیز کی شادی کی تقریب میں شامل ہوا تو دیکھا کہ وہاں عالی بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔"
( ١٩٨٤ء، کیاقافلہ جاتا ہے، ١٩٦ )
٩ - ڈاٹ لگنا، بند ہونا۔ (جامع اللغات)