عدالت فوجداری

( عَدالَتِ فَوجْداری )
{ عَدا + لَتے + فوج (و لین) + دا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عدالت' کے آخر پر کسرۂ صفت لگانے کے بعد عربی سے مشتق اسم 'فوج' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے 'داری' لگنے سے مرکب 'عدالتِ فوجداری' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٤٩ء کو "کتاب الآخر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ عدالت (کچہری) جس میں مارپیٹ، قتل، چوری وغیرہ کے مقدمات فیصل کیے جائیں، فوجداری مقدمات کی عدالت۔
"یہ حکم ان گیارہ ممبروں نے نافذ کیا جو عدالتِ فوجداری کے رکن ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین شرر، ٧٨:٣ )