صفرا

( صَفْرا )
{ صَف + را }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم خاص استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - زرد؛ چار خلطوں میں ایک خلط کا نام جس کا رنگ زدر ہے، پت، زرد مادہ، بادی کا پانی۔
 راہ طلب کٹنے لگی بے خطر غلبۂ صفرا تھا نہ دورانِ سر      ( ١٩٤٤ء، کلیاتِ حسرت موہانی، ٣٠٤ )
٢ - ایک قسم کا پودا جس کے پتے خس کے مشابہ ہوتے ہیں۔
"صفرا؛ صفات و شناخت ابوالعباس کہتا ہے کہ ایک روئیدگی ہے جو ریت کی زمین میں اگتی ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، خزائن الادویہ، ٨٩:٥ )
  • yellow (the colour);  bile
  • gall;  gold