صفیری

( صَفِیری )
{ صَفی + ری }
( عربی )

تفصیلات


صفر  صَفِیر  صَفِیری

عربی زبان سے اسم مشق 'صفیر' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت ملنے سے 'صفیری' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٩٣٠ء کو "کلیاتِ نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - (آواز) جو سیٹی کی طرح نکلے؛ ادائی میں سیٹی سے مشابہت رکھنے والے (حروف)۔
"صَفیر (سیٹی) کی طرح نکلنے والی آوازیں صفیری کہی گئیں۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو نامہ، لاہور، اپریل، ٨ )
٢ - گانے والا، نغمہ سنج۔
 دن رات بہاریں چہلیں ہیں اور عشق صفیری ہے بابا جو عاشق ہوئے سو جانے ہیں یہ بھید فقیری ہے بابا      ( ١٩٣٠ء، نظیر، کلیات، ١٩١:٢ )