صفیہ

( صَفِیَّہ )
{ صَفیْ + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


صفی  صَفی  صَفِیَّہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'صفی' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ تانیث ملنے سے 'صفیہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور اسم علم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "احوالِ انبیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - مالِ غنیمت کا وہ حصہ جو سردار کے لیے مخصوص ہو۔
"مال غنیمت میں سے خمس کے علاوہ ایک حصہ رسول اللہ صلعم کے لیے خاص طور پر کر لیا جاتا تھا جس کو صفیہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٤٩:١ )
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات میں سے ایک کا نام۔
"ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیّی حضرت ہارون ابن عمران علیہ السلام کی اولاد تھیں۔"      ( ١٩٨٢ء، قرآن و سیرت، عبدالقیوم ناطق، ٢٨٨ )
٢ - [ مجازا ]  برگزیدہ عورت۔