بادلا

( بادْلا )
{ باد + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


واردر  بادْلا

سنسکرت میں اصل لفظ 'واردر' ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ اصلی معنی میں ہی 'بادلا' مستعمل ہے۔ ١٧٤٦ء میں "قصہ مہر افروز و دلیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بادْلے [باد + لے]
جمع   : بادْلے [باد + لے]
جمع غیر ندائی   : بادْلوں [باد + لوں (واؤ مجہول)]
١ - سونے چاندی کے چپٹے تار جو گوٹا بننے اور کلابتوں بٹنے کے کام آتے ہیں۔
 ہے سنہری رنگ کا یہ ہالہ گرد ماہتاب بادلہ تجھ دور دامن میں نہیں سنجاف کا      ( ١٧٩٢ء، محب، دیوان (ق)، ٢٤ )
٢ - زری کا کپڑا جو ریشم اور چاندی کے تاروں سے بنا جاتا ہے، زربغت، تمامی، زری۔
 پھیلی جو چار سمت تجلی مصطفٰی بچھی زمین پہ چاندنی گردوں پہ بادلا      ( ١٩٦٥ء، اطہر، گلدستہ اطہر، ٤٦:٢ )
  • Gold or silver cloth;  brocade of silken stuff variegated;  gold or silver thread