کالا پانی

( کالا پانی )
{ کا + لا + پا + نی }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کالا' کے بعد ہندی اسم 'پانی' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خلیج بنگال میں جزائر انڈمان جہاں برصغیر پر انگریزوں کی حکمرانی کے دور میں شدید جرائم کے مجرم اور عمر بھر کے قیدی سزا کے طور پر بھیجے جایا کرتے تھے۔ وہاں کی آب و ہوا بہت خراب تھی، صحت کے لیے بےحد مضر، اس سزا کو سمندر پار دیس نکالنے کی سزا کہتے تھے، جس دوام بعبور دریائے شور۔
"برطانوی ہند کے سزا یافتہ مجرمین کو جزیرہ انڈمان بھیجا جاتا تھا جس کا دوسرا نام کالا پانی مشہور تھا۔"      ( ١٩٧١ء، ذکر یار چلے، ٣٣٧ )
٢ - [ کنایۃ ]  نہایت دور دراز اور تکلیف دہ علاقہ۔
 نہ خبر اہل وطن کی نہ رہائی کی امید شام کا ملک اسیروں کو تھا کالا پانی      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ١٨٨ )
٣ - شراب
"کالا پانی کاٹ چکی ہو اور کالا پانی پینے میں اتنا بخل۔"      ( ١٩٦٧ء، نقش، اضافہ نمبر، ٦٠ )
  • lit. "Black water";  beyond the sea;  transportation (across the sea)