کچا چٹھا

( کَچّا چَٹّھا )
{ کَچ + چا + چَٹھ + ٹھا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کچا' کے بعد ہندی سے ماخوذ اسم 'چٹھا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "فسانۂ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - صحیح صحیح حال، کل کیفیت، حقیقتِ حال، اصل حقیقت۔
"اس مرتبہ اگر میں نے سارا کچا چٹھا اس کے منھ پر نہ دے مارا تو مجھے آدمی نہ کہنا۔"      ( ١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٦٢ )
٢ - تاجر کا کچا کھاتا، جس میں مال کی بکری پسند کی شرط کے ساتھ لکھی جائے، جا کڑ بہی، تاجر کا ابتدائی کھاتا۔
 ہے سلسلہ واحد دونوں کا کچھ فرق جو ہے بس اتنا ہے مُلا کا تو پکا کھاتا ہے درویش کا کچھا چٹھا ہے      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٤٧:٤ )
  • rough account;  (fig.) whole story (of);  (fig.) evil designs