کچرا

( کَچْرا )
{ کَچ + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


کچرک  کَچْرا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٠ء کو "زین المجالس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کَچْرے [کَچ + رے]
جمع   : کَچْرے [کَچ + رے]
جمع غیر ندائی   : کَچْروں [کَچ +روں (و مجہول)]
١ - کوڑا کرکٹ، بیکار چیزوں، ناکارہ چیزوں کا ڈھیر۔
"گھر کے کچرے میں جو کچھ ہوتا ہے، سب سر پر آرہا۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٢٧٢ )
٢ - کچا خربوزہ، کچا پھل۔
"کچرے کے لیے پیداوار کی تہائی مقرر نہیں ہے بلکہ نقدی وصول کی جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ٦١٣:٢ )
٣ - [ مزاحا ]  بچے کا پھولا ہوا پیٹ۔ (جامع اللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٤ - کپاس کا ڈوڈا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٥ - پٹرول میں ملاوٹ یا انجن کی صفائی نہ ہونے کے سبب) انجن میں جمع ہونے والا میل یا چیکٹ۔
"بائیلر میں نمک اسوقت کہا جاتا ہے جبکہ اس کی ٹیوبوں اور ہیٹنگ سرفیس پر نمک جمع ہوتا ہے . نمک اور کچرا وغیرہ جو کہ مرین بائیلر میں پانی کی سطح کے اوپر تیر رہا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، راہنمائے انجنیری، ٢٨:٢ )
  • clay;  mire
  • dirt
  • rubbish
  • sweepings
  • bits of straw;  fragments;  residuum
  • sediment;  a small unripe melon (kharbuza)