گھاگرا

( گھاگْرا )
{ گھاگ + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


گھرگھر  گھاگْرا

سنسکرت زبان میں 'گھرگھر' سے ماخوذ 'گھاگرا' اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گھاگْرے [گاگ + رے]
جمع   : گھاگْرے [گھاگ + رے]
جمع غیر ندائی   : گھاگْروں [گھاگ + روں (و مجہول)]
١ - لہنگا
"چولستانی خواتین گھاگرے پر کسی ہوئی مختصر چولی پہنتی ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، چولستان، ٣١ )
٢ - ایک پودے کا نام۔ (فرہنگ آصفیہ)
٣ - ہلکی نیلی رنگت اور سرخ آنکھ والا کبوتر جو کابلی کبوتر کی قسم کا ہوتا ہے۔
 سیمابیے، اور گھاگھرے، تنبولیے پان لال کچھ اگرئی، اور سرمئی اور عنبری اور خالی      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢، ٨٦:٢ )
٤ - ایک دریا کا نام جسے سر جو بھی کہتے ہیں۔
 گھاگرا کے پاس باڑا ہو اگر کوئی وسیع بیل رکشا کی نمائش کا وہاں ہو انصرام      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٣:٢٧٩ )
٥ - ایک کھلونا، جھنجھنا۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
  • a petticoat
  • a skirt;  a (child's) rattle;  the river Ghagra or Gogra;  the plant xanthium indium;  a kind of pigeon