گہراؤ

( گَہْراؤ )
{ گَہ (فتحہ گ مجہول) + را + او (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ صفت 'گہرا' کے ساتھ 'ؤ' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'گہراؤ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٢ء کو "موسٰی کی توریت مقدس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - گہراپن، عمق، گہرائی۔
"ہر شعر ایسا ہے جس کی شرح سے حسن مطالب اور معنی کا گہراؤ ہر طرح نمایاں ہو جائے۔"      ( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١١٤ )
٢ - تہہ، تھاہ۔
"سمندر کی چمکتی سطح بتا رہی ہے کہ گہراؤ میں ایک موتی چھپا ہوا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، حرم سرا، ١٩:٢ )
٣ - کھڑ، نشیب۔
"فاصد کو اس طور ملیامیٹ کر دے کہ گہراؤ کے دونوں کنارے ایک ہو جائیں۔"      ( ١٩٨٩ء، سمندر اگر میرے اندر گرے، ٦٩ )
٤ - جوف، خلا۔
"جب کسی نعل میں گہراؤ یا جوف ڈالا جاوے تو نالی بنائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، دستورالعمل نعلبندی اسپاں، ٩٨ )
  • depth
  • deepness
  • profundity;  cavity