گہوارہ

( گَہْوارَہ )
{ گَہ (فتحہ گ مجہول) + وا + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گَہْوارے [گَہ (فتحہ گ مجہول) + وا + رے]
جمع   : گَہْوارے [گَہ (فتحہ گ مجہول) + وا + رے]
جمع غیر ندائی   : گَہْواروں [گَہ (فتحہ گ مجہول) + وا + روں (و مجہول)]
١ - جھولے نما کھٹولا جس میں شیرخوار بچوں کو جھلاتے اور سلاتے ہیں، پالنا، جھولا، پنگوڑہ، مہد۔
"کسی نے گہوارے سے لگ کر ننھی ننھی کلکاریوں کو سننے کے جتن کئے۔"      ( ١٩٩٣ء، افکار، کراچی، مارچ، ٥٧ )
٢ - وہ چارپائی جس پر محراب نما لکڑیاں باندھ کر عورتوں کا جنازہ لے جاتے ہیں۔
"خاموشی کے ساتھ گہوارہ میں میری میت کو لے جانا اور راتوں رات پیوند زمین کر دینا۔"      ( ١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ٧٥ )
٣ - [ مجازا ]  پرورش گاہ، نشوونما کی جگہ۔
"پاکستان کی سرزمین ہزاروں برس سے علوم و افکار کا گہوارہ . رہی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، سات دریاؤں کی سرزمین، ١٨ )
  • A swing;  a cradle