فعل لازم
١ - کسی جگہ، گنبد یا مکان میں کسی آواز کا ٹکرا کر دیر تک قائم رہنا، آواز ٹکرا کر واپس آنا۔
"قرۃ العین حیدر کے فقرے میرے ذہن میں گونج گئے۔"
( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٧٩ )
٢ - کوئی جگہ یا مکان آواز سے بھر جانا، آواز یا بات کا خوب پھیلنا، شہرہ ہونا۔
"اقبال کی آوازیں بھی جدید اردو شاعری کی فضاؤں میں گونجنے لگیں۔"
( ١٩٨٩ء، شاعری کیا ہے، ٦٧ )
٣ - بولنا، گونجتی ہوئی آواز نکالنا، شور مچانا۔
"آپ کو ان شعرا کی عظیم و ضخیم شاعری، سمندر کی طرح لہراتی، جھومتی اور گونجتی ہوئی محسوس ہو گی۔"
( ١٩٨٤ء، سمندر، ٩ )
٤ - بلند ہونا، اٹھنا (آواز وغیرہ کا)۔
"کم بخت کافر کانگرسیوں کے خلاف کوئی نعرہ نہ گونجتا۔"
( ١٩٦٢ء، آنگن، ٢٤١ )
٥ - شیر یا چیتے کا دھاڑنا۔
"الفاظ کے شکوہ کا یہ انداز ہے کہ گویا شیر گونج رہا ہے۔"
( ١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٣٤٩:١ )
٦ - کبوتر یا قمری کا مستی میں بولنا، ہنکارنا۔
"قمریاں خدا کی پیدا کی ہوئی جگہوں میں گونج رہی ہیں۔"
( ١٩٤٤ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٤:٥ )
٧ - بھونرے یا مکھی کا بھنبھنانا۔
"بھونرے گونجتے تھے۔"
( ١٩٤٥ء، پرپرواز، ٥١ )
٨ - بجنا (گیت وغیرہ)
"میں نے کوئی توجہ نہ دی کہ وہ کیا گنگنا رہا ہے اور اس نے بھی مجھ سے نہ پوچھا کہ میرے ذہن میں پنکج ملک کا گیت کیوں گونج رہا ہے۔"
( ١٩٨٨ء، یادوں کے گلاب، ١٦٢ )
٩ - نقارے یا بنسری وغیرہ کا بجنا۔ (نوادرالالفاظ، 384)
١٠ - سانپ یا اژدہے کا پھنکارنا۔
پراگندگی تھی اس انبوہ میں کہ گونجی بلائے سیہ کوہ میں
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٣٩ )
١١ - (بادل، توپ وغیرہ کا) گرجنا۔
بڑھے سینۂ دشت پر گونجتے گجگجاتے گرجتے ہوئے توپ خانے
( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٦ )
١٢ - کسی کھانے کی چیز کو بری طرح ملنا کہ دیکھ کر کراہت پیدا ہو، کسی کپڑے کو بری طرح مل ڈالنا کہ شکنیں پڑ جائیں۔ (نوراللغات)