گون

( گَون )
{ گَون (و لین) }
( انگریزی )

تفصیلات


Gown  گَون

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٤٧ء کو "کلیاتِ منیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : گَونْز [گَونْز (و لین)]
جمع غیر ندائی   : گَونوں [گَو (و لین) + نوں (و مجہول)]
١ - خصوصاً انگریز یا یورپین عورتوں کا لمبا اور ڈھیلا ڈھالا ایک لباس جو اوپر سے پہنا جاتا ہے۔
"سلیپنگ سوٹ اور ایک گون کھنٹی پر لٹکی ہوئی تھی۔"    ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ٤٧ )
٢ - لباس
"گون لباس کے مفہوم میں عام ہے جیسے (ا) نائیٹ گون جو زیادہ تر بول چال میں ہے (٢) عورتوں کا گون۔"    ( ١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٢١١ )
٣ - خاص وضع کا چغہ جو جج، وکیل اور سند یافتہ طلبا وغیرہ خاص مواقع یا تقریبات میں زیب تن کرتے ہیں۔
"آپ خود بھی پہلی بار بیرسٹر کا گون زیب تن کر کے میرے دفاع میں عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٧١٤ )
٤ - ایک قسم کا کپڑا۔
 گون اور جالی چکن اور بک ہے سمٹی اور گمٹی فل نین سک      ( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ٥٩ )