گوہر آبدار

( گَوہَرِ آبْدار )
{ گَو (و لین) + ہَرے + آب + دار }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'گوہر' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر سنسکرت سے ماخوذ اسم 'آبدار' لگانے سے مرکب توصیفی 'گوہر آبدار' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٢ء کو "آتش چنار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - چمکدار موتی، تابدار موتی۔
"گل دستۂ حضرت کے نسب کا تار سنبل گزار ابراہیم سے سربستہ ہے اور گوہر آبداران سے حسب کا آب بحرین دیدۂ یعقوب سے دریائے یکتائی میں پیوستہ ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، قومی زبان، کراچی، جنوری، ٣٧ )