گیندا

( گینْدا )
{ گیں (ی مجہول) + دا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے اسم 'گیند' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'گیندا' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گینْدے [گین (ی مجہول) (ن مغنونہ) + دے]
جمع   : گینْدے [گین (ی مجہول) (ن مغنونہ) + دے]
جمع غیر ندائی   : گینْدوں [گین (ی مجہول) (ن مغنونہ) + دوں (و مجہول)]
١ - دو ڈھائی ہاتھ اونچا ایک پودا نیز اس کا خوشبو والا گپھے دار زرد پھول، گل صد برگ۔
"اس کے چہرے کی چاندنی گیندے کے پھول کی طرح زرد ہو گئی تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، فنون، لاہور، ستمبر، ١٧٣ )
٢ - آتش بازی کا زرد رنگ کا پھول۔
"لاٹینوں میں سے ہتھ پھول، پھلجھڑیاں . گیندا، چنبیلی اس ڈھپ سے چھٹے جو دیکھتوں کی چھاتیوں کے کواڑ کھل جائیں۔"      ( ١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ٤٩ )
  • The (African or Indian) marigold
  • Tagetes erecta;  large ball (for playing with)