گینڈا

( گَینْڈا )
{ گیں (ی لین) + ڈا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٤ء کو "مثنوی سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گَینْڈے [گیں (ی مجہول) +ڈے]
جمع   : گَینْڈے [گیں ( ی لین) + ڈے]
جمع غیر ندائی   : گَینْڈوں [گین (ی لین) + ڈوں (و مجہول)]
١ - ہاتھی کے پاٹھے کے برابر اور بھینسے سے مشابہ موٹی کھال کا ایک نہایت طاقت ور جانور، جس کی ناک پر ایک سینگ ہوتا اور اس کی کھال سے ڈھال بناتے ہیں۔
"اگر یہ دانت ہیں تو پھر گینڈے کی ناک پر ابھری ہوئی نوکیلی چیز کو سینگ کیوں کہتے ہیں۔"      ( ١٩٩٣ء، جنگ، کراچی، ٢٢ فروری، ٣ )
٢ - [ کنایۃ ]  بھاری جسم کا، تن و توش والا، بہت موٹا۔
"ایک مینڈھا مر گیا، کیسا تیار تھا کہ میں کیا کہوں گینڈا بنا ہوا۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٢١٤:١ )