صلح پسند

( صُلْح پَسَنْد )
{ صُلْح + پَسَنْد }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صلح' کے ساتھ فارسی مصدر 'پسندیدن' سے فعل امر 'پسند' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٤ء کو "مقدمۂ تحقیق الجہاد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - صلح جو، امن پسند، وہ جو جھگڑے فساد کو پسند نہ کرے، مصالحت پسند۔
"مسلمانوں کو مکہ میں جان و مال کی حفاظت یا امن و امان حاصل نہ تھا اور اگرچہ وہ قوم کے لیے بے ضرر اور صلح پسند رکن تھے۔"      ( ١٨٨٤ء، مقدمۂ تحقیق الجہاد، ٣٤ )