صلح و آشتی

( صُلْح و آشْتی )
{ صُل + حو (و مجہول) + آش + تی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صلح' کے ساتھ 'و' بطور حرفِ عطف لگا کر فارسی سے ماخوذ اسم کیفیت 'آشتی' ملنے سے مرکب عطفی بنا۔ مذکور ترکیب میں 'صلح' بطور معطوف الیہ اور آشتی، معطوف استعمال ہوا ہے۔ اردو میں ١٩١٤ء کو "سیرۃ النبیۖ " میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - باہم مصالحت، دوستی، بھائی چارہ۔
"صلح و آشتی کی ابتدا ہندوؤں کی طرف سے ہوئی تھی۔"      ( ١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خان، بحیثیت صحافی، ٨٦ )