باچھ

( باچھ )
{ باچھ }
( ہندی )

تفصیلات


اصلاً ہندی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٧٩٥ء میں "فرس نامہ رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : باچھیں [با + چھیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : باچھوں [با + چھوں (واؤ مجہول)]
١ - ہونٹوں کا داہنی یا بائیں جانب کا کونا جہاں دونوں ہونٹ ملتے ہیں۔
"بہو نے جو رات کو پانہیں تھوکا تھا وہ منہ میں ہے اور باچھ سے رال بدرنگ بہہ کر . چادر تک آگئی ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ١٩ )
  • وَراچھ
  • گوشَہِ لَب
١ - باچھیں پھٹنا
ہونٹوں کے کنارے کا چرنا، اتنا زیادہ کھلنا کہ تکلیف محسوس ہونے لگے۔"زماہیاں( جماہیاں) آتے آتے باچھیں پھٹی جاتی ہیں۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، طرحدار لونڈی، ١١٤ )
٢ - باچھیں کھلنا
بے حد خوش ہونا، خوشی میں بہت ہنسنا۔ ہر گالی پہ پیسہ ملتا ہے ہر پھبتی پہ باچھیں کھلتی ہیں یہ مشغلہ جب سے ان کا ہے" خورسند" بھی ہیں "خوشحالی" بھی ہیں      ( ١٩٣٨ء، چمنستان، ظفر علی خان، ١٩٠ )
٣ - باچھیں آنا
ہونٹوں کے کونوں کا پھٹنا یا پک جانا، باچھوں میں ننھی ننھی پھنسیاں نکلنا۔
  • selection
  • separation;  proportionate rate
  • rate of distribution
  • assessment on a share;  subscription
  • portion
  • share
  • division;  slit or corner of the mouth