صلابت

( صَلابَت )
{ صَلا + بَت }
( عربی )

تفصیلات


صلب  صَلابَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سختی (جو عموماً معدے یا جگر کے مقام پر ہوتی ہے)، مضبوطی، استحکام، سنگینی۔
"زندگی میں صلابت اور نزاکت، سختی اور نرمی کی ساتھ ساتھ ضرورت ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، ارمغانِ مجنوں، ٢٤٥:٢ )
٢ - [ مجازا ]  رعب، دبدبہ، شان و شوکت، سخت گیری۔
"مسجد قرطبہ میں صلابت اور قوت کا وہ اظہار ہے جو اقبال کو حد درجہ پسند کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، اقبال ایک شاعر، ١٠٠ )
٣ - پختگی، خوبی۔
"اس کی فکر میں صلابت اور بیان میں متانت ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ١٠٥ )
  • سختی
  • مضبوطی
  • طاقت
  • دبدبہ
  • Firmness
  • hardness
  • stiffness;  severity
  • rigour;  strength;  valour;  majesty