عذاب جاں

( عَذابِ جاں )
{ عَذا + بے + جاں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عذاب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگانے کے بعد فارسی سے ماخوذ اسم 'جاں' لگانے سے مرکب 'عذاب جاں' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٤٧ء کو "فرحت مضامین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جان کا وبال، جی کا وبال، زندگی کے لیے مصیبت۔
"اس زمانے میں ہندوستان کے مختلف مذاہب کا پروپیگنڈا بھی عذاب جان ہو گیا۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢٦:٣ )