باجرا

( باجْرا )
{ باج + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


باجر  باجْرا

سنسکرت میں اصل لفظ 'باجر' ہے اردو زبان اس سے ماخوذ 'باجرا' مستعمل ہے ہندی میں بھی باجرا ہی مستعمل ہے دونوں کا ماخذ سنسکرت ہی ہے اردو میں ١٦٢٧ء میں "توزک جہانگیری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : باجْرے [باج + رے]
جمع   : باجْرے [باج + رے]
جمع غیر ندائی   : باجْروں [باج + روں (واؤ مجہول)]
١ - خریف کی فصل کا ایک اناج جس کے دانے ایک بالی میں خشخاش سے بڑے اور جوار سے چھوٹے ہوتے ہیں۔
"کبھی کبھی باجرا وغیرہ اس میں بوتے ہیں۔"      ( ١٨٤٨ء، توصیف زراعت، ٢٤ )
٢ - [ مجازا ]  بارش کی بہت ننھی ننھی بوندیں، پھوار۔ (ماخوذ : نوراللغات، 519:1)
٣ - [ مجازا ]  چھالیا کے ٹکڑے جو بہت چھوٹے چھوٹے گول کترے جاتے ہیں۔
"یہ لیجیے ڈلی، پرانی جہازی چھانٹ کے لیتا ہوں، دیکھیے کتنا حسین باجرا کترا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٨٨ )
  • a species of panic or millit