عذر تراشی

( عُذْر تَراشی )
{ عُذْر + تَرا + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عذر' کے بعد فارسی مصدر 'تراشیدن' سے فعل امر 'تراش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے 'تراشی' لگنے سے مرکب 'عذر تراشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩٨٧ء کو "آخری آدمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عذر تراشنا، حیلہ کرنا، بہانہ بنانا۔
"اسے اپنا تاسف اور عذر تراشی دونوں ہی بے معنی نظر آنے لگے۔"      ( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١٥٥ )