عتاب

( عِتاب )
{ عِتاب }
( عربی )

تفصیلات


عتب  عِتاب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سخت سست کہنا، ڈانٹنا ڈپٹنا، خفگی، ناراضی، غصہ، جھڑکنا، سخت کہنا؛ ملامت کرنا۔
"ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ عتاب کس لیے?"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٥٩ )
  • غصہ
  • غضب
  • خشم
  • غیظ
  • خفگی
  • ملامت
  • مذمت
١ - عتاب میں آنا
غصے میں آنا، ناراض ہونا، غضب میں آنا۔ آوے اگر وہ شوخ ستمگر عتاب میں جرات جواب کی نہ رہے آفتاب میں      ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ١٥٤۔ )
معتوب ہونا، غیظ ہ غضب کا ہدف بننا، سرزنش پانا۔ یہی ڈر تھا اسے غصہ نہ اے دل پیار میں آئے ترا تو کچھ نہ بگڑا ہم عتاب یار میں آئے      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٧٢۔ )
  • reproof
  • reprimand
  • reproach
  • rebuke
  • anger
  • displeasure