عبوری دور

( عُبُوری دَور )
{ عُبُو + ری + دَور (و لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ 'عبوری' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'دور' لگانے سے مرکب 'عبوری دور' بنا۔ اردو بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٦٧ء کو "اردو دائرہ معارف اسلامیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تذبذب، مغالطوں، الجھنوں، آزمائشوں اور تجربوں کا زمانہ۔
"نئے علوم و فنون، اخلاقیات کی تبدیلی، آزادی کے جدید تصورات، سائنس کا ارتقا، نئے اخلاقی جنسی، نفسیاتی اور سیاسی مسائل واضح ہو کر اس عبوری دور کے ادیب کے سامنے آجاتے۔"      ( ١٩٧٣ء، حلقہ ارباب ذوق، ٥ )
٢ - درمیان کا عرصہ یا وقت، بیچ کا زمانہ۔
"عبوری دور میں دسویں جماعت تک اردو کو لازمی مضمون قرار دیا جائے۔"      ( ١٩٨٥ء، پاکستان میں نفاذ اردو کی داستان، ٧ )