صنعت کار

( صَنْعَت کار )
{ صَن + عَت + کار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صنعت' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے 'کار' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨٣ء کو "خطباتِ محمود" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کاریگر، صنّاع، دستکار؛ کارخانہ دار، صنعت لگانے والا۔
"انجمن کے صدر ملک کے ممتاز صنعت کار اور علم دوست جناب پیر محفوظ علی صاحب تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، خطباتِ محمود، ٢٨ )
  • کارْخانہ دار