فعل متعدی
١ - اڑنا کا متعدی : (کسی پرند کو) پرواز میں لانا۔
لایا ہوں تصدق کو تیرے مرغ دل اپنا کیا خوب ہو پر اس کے اگر کھول اڑا دے
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٣٩:١ )
٢ - تیزی سے پہنچانا، لانا یا لے جانا۔
مشتاق پرستاں نہیں دیوانہ ساقی اللہ اڑا دے سوے کاشانہ ساقی
( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٢٧:٣ )
٣ - فضا میں بلند کرنا؛ ادھر ادھر پھیلانا، منتشر کرنا۔
"کنکوا اڑانے کوٹھے پر گئے تھے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣١٣:١ )
٤ - پردار کیڑے وغیرہ کو بھگانا۔
"ہرچند مکھیوں کو ادھر سے اڑاتا ادھر جمع ہوتی تھیں۔"
( ١٨٠٢ء، خردافروز، ١٠٣ )
٥ - رونق بخشنا، حسن یا جاذبیت وغیرہ دوبالا کرنا۔
"سینٹ کی خوشبو نے اور اڑا رکھا تھا۔"
( ١٩٢٩ء، بہارعیش، ١٨ )
٦ - پرندے کو چھوڑ دینا، رہا کرنا۔
ہوں وہ طائر اڑاتا ہے صیاد صدقے سر پر میرے ہما کر کے
( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٩٩:١ )
٧ - بے وقوف بنانا، چکمہ دینا، فقرے بتانا، چال کرنا۔
"کیوں یہ چال چل کر مجھے اڑاتے ہو۔"
( ١٩٢١ء، گورکھ دھندا، ٨٠ )
٨ - (نیند وغیرہ) دور کرنا۔
کسی سے وقت خواب افسانہ الفت نہ سننا تم اڑا دیتی ہے نیند الٹا اثر ہے اس کہانی کا
( ١٨٤٣ء، دیوان رند، ٢٤٩:٢ )
٩ - موقوف کرنا، ترک کرنا۔
"اردو کو اڑا کر ہندی ناگری کا (کو) رواج دیا۔"
( ١٩٠٩ء، اپریل فول، ٧٤ )
١٠ - نقل کرنا، چربہ اتارنا، کسی صفت اپنے میں پیدا کرنا، (دوسرے کی وضع) سیکھ لینا۔
"پردوں کا ڈھنگ ممکن ہے کہ ہارمونیم کے پردوں سے اڑایا گیا ہو۔"
( ١٩٤٦ء، محمود شیرانی، مقالات، ٢١ )
١١ - خرچ کرنا، صرف میں لانا (بیشتر اصراف کے لیے)۔
"آپ تو لاکھوں اڑائے اور قریبی رشتہ داروں کی بات بھی نہ پوچھے۔"
( ١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ١١٨:١ )
١٢ - چھیننا، لے بھاگنا، غائب کر دینا، چرانا۔
"مسٹر موریسن کا خط یار لوگوں نے کسی ترکیب سے اڑا کر شائع کر دیا۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٧٢ )
١٣ - (کسی کا) اغوا کرنا، بھگا لے جانا۔
ایسی پامردی سے اڑا لائیں کہ وہ سب مل کے ہاتھ رہ جائیں
( ١٨٨٠ء، قلق (امیراللغات، ١٢٣:٢) )
١٤ - جھوٹی خبریں گھڑنا، افواہ پھیلانا۔
اور خلوت میں شب و روز عدو سے ملیے سن بھی لی آپ نے جو اس نے اڑا رکھی ہے
( ١٩٠٨ء، گفتار بے خود، ٢٦٨ )
١٥ - شہرت دینا، مشہور کرنا۔
اللہ مریدوں کو سلامت رکھے جیتے رہیں پیروں کے اڑانے والے
( ١٨٧٥ء، مراثی عشق، ٧ )
١٦ - گرانا، اٹھا کر پھینکنا۔
"اس نے ٹانگ پر باندھ جو اڑایا تو میاں 'پل' چاروں شانے چت جا پڑے۔"
( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٤٨ )
١٧ - تباہ کرنا، برباد کرنا۔
وہ آیا کہاں کاٹنے میری ناک خدا یوں اڑائے، اڑے جیسے خاک
( ١٩١٠ء، قاسم و زہرا )
١٨ - مٹانا، سرے سے غائب اور ختم کر دینا۔
بالوں کو صفا کر دیتا ہے یعنی بالکل اڑا دیتا ہے
( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ١٤٦:٢ )
١٩ - مغرور یا بے خود بنانا، جامے سے باہر کرنا۔
نو روز کی رنگینی بلبل کو اڑائے گی پھر پھولوں کا گلشن میں جامہ جو گلابی ہے
( ١٨٧١ء، کلیات اختر، واجد علی شاہ، ٧٠٨ )
٢٠ - بے جا تعریف کرنا۔
"آپ اتنا نہ اڑائیے کہ ان کو بھی شرم آئے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣١٣:١ )
٢١ - مزے سے کھانا، لطف کے ساتھ تناول کرنا۔
"یہ دعوتیں اڑا جانے میں آپ بڑی مشاق ہیں۔"
( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٥٢ )
٢٢ - (شراب وغیرہ) بے روک ٹوک پینا۔
خوب دل کھول کر اڑا زاہد مرے ذمے ترا حساب رہا
( ١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٤٢ )
٢٣ - (مار کر کھال) ادھیڑنا، (گوشت) نوچنا (جسم یا عضو جسم کے ساتھ)۔
"میں تو اس کی کھال اڑا دوں گی۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٩ )
٢٤ - قطع کرنا، کاٹ کر الگ کرنا۔
کیا تیز اس کی تیغ نگہ ہے کہ دشت میں چاروں اڑا دیے ہیں غزال ختن کے پاؤں
( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ریاض مصنف، ٢٣٥ )
٢٥ - تیز دوڑنا۔
سیر عدم کر آیا میں اسیشل اڑاتا گزرا و صراط پر سے بائیسکل
٢٦ - حرکت دینا، ہلانا، لہرانا، جھلنا۔
آئے جو لب نہر اڑاتے ہوئے پرچم پٹھے پہ رکھا گھوڑے کے ہاتھ اور کہا تھم
( ١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ١٨ )
٢٧ - مسمار کرنا، ملیا میٹ کرنا، ہلاک کر دینا۔
"سرنگ سے مکان اڑایا۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣١٣:١ )
٢٨ - (کسی لفظ یا عبارت کو) حذف کرنا، ساقط کرنا، قلمزد کرنا۔
اگر دوسرا حرف دیجے اڑا تو سر اور آنکھوں پہ ہے اس کی جا
( ١٩٣١ء، گرفتار قفس، ٢٣ )
٢٩ - بچانا، طرح دینا۔
مشکل ہے بچنا جان کا ایسے پھیکت سے سر پر پڑی اڑائی جو ہم نے کمر کی چوٹ
( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، ٣٢ )
٣٠ - گانا۔
"اور خود ہی یہ ہولی اڑانے لگی۔"
( ١٨٩٣ء، نشتر، ١١٦ )
٣١ - لگائی بجھائی کرنا، چغلی کھانا (سے کے ساتھ)۔
"موقع پاتے ہیں تو افسروں سے اڑاتے ہیں، خیر آزاد بھی پرواہ نہیں کرتا۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢٧٤ )
٣٢ - بات کو ٹالنا، گول کرنا، آنا | کانی کرنا۔
غیروں وہ مذکور اڑاتے ہیں یہ کہہ کر کیا پوچھتے ہو ان کو اجی وہ تو نہیں ہیں
٣٣ - [ کاشتکاری ] دائیں چلے ہوئے اناج کو بھوسے سے جدا کرنے کے لیے ہوا میں اوپر اٹھا کر گرانا تاکہ بھوسا دانوں سے الگ گرے، اسانا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 7:6))