عراق

( عِراق )
{ عِراق }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے دخیل اسم جامد ہے۔ اردو میں بطور اسم خاص اور اسم عام مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک راگ جو چاشت کے وقت گایا جاتا ہے۔
"عراق کا پہلا شعبہ تخالف ہے جس کی ٥ راگنیاں ہیں۔"      ( ١٩١٦ء، ہندوستان کی موسیقی، ١٥ )
٢ - کنارے کی پٹی، روش، کیاری۔
"زمین باغ فیض بخش زیر اشجا رپر بارمع عراق ہائے پختہ وغیرہ بدیں تفصیل۔"      ( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٨٨٨ )
٣ - کنارہ، دریا کا کنارہ۔
"وجۂ تسمیہ عراق کی یہ ہے کہ لفظ عراق کے معنی کنارۂ دریا کے ہیں۔"      ( ١٨٧٠ء، رسالۂ علم جغرافیہ، ١٢:٣ )
٤ - ہمواری؛ یکسانیت۔
"عراق کو عراق اس لیے کہا گیا ہے کہ یہاں کی زمین ہموار ہے . عربوں کے یہاں عراق یکسانیت کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٦ء، بلوغ الارب، ٤٦٩:١ )
٥ - نزدیک ہونا، قربت، نزدیکی۔
"ابولفدا نے لکھا ہے کہ عراق کے معنی نزدیکی کے ہیں۔"      ( ١٨٧٠ء، رسالۂ علم جغرافیہ، ١٢:٣ )
٦ - وہ شہر یا ملک جو دریا کے کنارے پر واقع ہو؛ وہ خاص ملک جو دریائے جیجوں دجلہ اور فرات کے کنارے واقع ہیں۔ (فرہنگِ آصفیہ)
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک آزاد ملک کا نام جو ایران اور سعودی عرب کے درمیان سمندر کے ساحل پر واقع ہے۔
"برطانیہ کے وزیراعظم جان میجر نے کہا ہے کہ عراق کی شورش اس کا داخلی معاملہ ہے۔"      ( ١٩٩١ء، جنگ، کراچی، ٦ اپریل، ٨ )