عزت مآب

( عِزَّت مآب )
{ عِز + زَت + ما + آب }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عزت' کے ساتھ عربی ہی سے اسم 'مآب' لگانے سے 'مرکب عزب مآب' بنا۔ اردو میں بطور صفت استمعال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بہت عزت دار، نہایت معزز۔
"وہ تو ایک ایسا باوقار عزت مآب اور خودپسند شہری ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، دوسرا کنارا، ٦٧ )
٢ - ایک تعظیمی کلمہ جو اراکین حکومت، وزیروں اور ججوں وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، آنریبل۔
"نوے سالہ سالانہ اجلاس . منقعد ہوا، عزت مآب نواب دلاور خانجی گورنر سندھ نے اس کی رسم افتتاح ادا فرمائی۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٧٥ )