عزم صمیم

( عَزْمِ صَمِیْم )
{ عَز + مے + صَمِیْم }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ عربی زبان سے مشتق اسم 'عزم' بطور موصوف اور عربی ہی سے مشتق اسم صفت 'صمیم' لگا کر مرکب 'عزم صمیم' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٥٦ء کو "فکر سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر )
١ - سچا ارادہ، پختہ ارادہ۔
"وسیع پیمانے پر ترقیاں کرنے کا عزم صمیم کر لیں۔"      ( ١٩٨٣ء، کوریا کی کہانی، ٦٦ )