عروج و زوال

( عُرُوج و زَوال )
{ عُرُو + جو (و مجہول) + زَوال }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عروج' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی ہی سے اسم 'زوال' لگانے سے مرکب 'عروج و زوال' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٨٦ء کو "قومی زبان، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - بلندی و پستی، ترقی و تنزل، اونچ نیچ۔
"عروج و زوال اور بلندی و پستی کا یہ زیرو بم انسان کے عمل میں آہنی زنجیریں ڈال چکا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، قومی زبان کراچی، جنوری، ٧١ )
  • ups and downs
  • vicissitude