عرق فشانی

( عَرْق فِشانی )
{ عَرْق + فِشا + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عرق' کے ساتھ فارسی مصدر 'فشاندن' سے صیغہ امر 'فشاں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے فشانی لگنے سے مرکب 'عرق فشانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے "سخر (مہذب اللغات)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پسینہ ٹیکانا، محنت، جفاکشی، انتہائی مشقت۔
 کبھی تو دیکھے ہماری عرق فشانی دھوپ جلے بھنوں یہ کرے اپنی مہربانی دھوپ      ( سحر(مہذب اللغات) )