عروض

( عَرُوض )
{ عَرُوض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  عَرُوض

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٢ء کو "ریاضِ صابر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - اوزانِ شعر کو جانچنے کا علم، وہ علم جس میں شعر کے اوزان بحور، زحافات کے اصول بیان کیے جاتے ہیں۔
"ایاز نے . حاجی محمود خادم کی عروض پر لکھی ہوئی کتاب کو اپنے دوسرے استاد مولوی عبدالغفور سے باضابطہ پڑھا۔"      ( ١٩٧٩ء، شیخ ایاز، شخص اور شاعر، ١٦ )
٢ - مصرعِ اول کے آخری رکن کا نام۔
"پہلے مصرع کے پہلے رکن کو صدر یا مطلع اور آخری رکن عروض کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، میزان سخن، ٤١ )
  • Versification
  • prosody;  Mecca and Medina
  • with their adjacent territory