عریاں بدنی

( عُرْیاں بَدْنی )
{ عُر + یاں + بَد + نی }
( عربی )

تفصیلات


عکربی زبان سے مشتق اسم 'عریاں' کے ساتھ عربی ہی سے اسم 'بدن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے 'بدنی' لگنے سے مرکب 'عریاں بدنی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - جسم پر لباس نہ ہونا، جسم کا ننگا ہونا، برہنگی۔
"میں دل ہی میں سوچتا تھا کہ اب سبھوں کے سامنے عریاں بدنی کا عذاب سہنا ہو گا اور نہ معلوم مجھ پر اور بھی کیا گیا ستم ڈھائے جائیں گے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ١٢١ )