اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شکاری کا کام یام پیشہ، شکار کرنا۔
"شکاری سدھایا ہوا کتا شارع کی نظر میں آلۂ صید ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢٥٨:٣ )
٢ - وہ جانور جسے شکار کیا جائے۔
"شاعری صید بھی ہے اور صیاد بھی۔"
( ١٩٨٧ء، فنون، لاہور، نومبر، ٢٠٩ )
٣ - [ مجازا ] قیدی، گرفتار، مبتلا، پھنسا ہوا (کسی بھی امر میں)۔
لکھی تھی مری زندگانی میں قید ہوئی رنج و درد و مصیبت کی صید
( ١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دل و حشی، ١٧٥ )
٤ - [ کبوتر بازی ] اس امر کو عہد کو دونوں مدِ مقابل سے جو کوئی دوسرے کے کبوتر کو پکڑے گا واپس نہ کرے گا، کبوتر لڑانا۔
صید ہی میں نہ فقط ذبح کا کچھ قصد رہا صلح بھی ٹھہری تو پھڑکا ہی کے چھوڑا ہم کو
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ١٥٢ )
٥ - انانیت سے پیدا ہونے والی ناچاقی، اپنی برتری کا غرور۔
"اکھاڑوں کی آپس میں صید تو ہوا ہی کرتی ہے۔"
( ١٩٧٠ء، غبارِ کارواں، ١٣٠ )