کب سے

( کَب سے )
{ کَب + سے }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کب' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ حرف جار 'سے' بطور حرف اضافت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣١ء کو "دیوانِ ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - کس وقت سے یا مدّت سے، خدا جانے کتنے دنوں سے۔
 جانے کب سے راہ تکے ہیں بالی دلھنیا، بانکے ویرن    ( ١٩٦٥ء، سروادی سینا (نسخہ ہائے وفا)، ٤١٣ )
٢ - [ مجازا ] بہت پہلے سے، بہت دیر یا زمانے سے، بہت مدّت سے۔
 اب آئے ہو تو یہاں کیا ہے دیکھنے کے لیے یہ شہر کب سے ہے ویراں وہ لوگ کب کے گئے    ( ١٩٧٤ء، نایافت، ٣٧ )
٣ - کہاں تک، کس حد تک۔
 بجلی کی واں چمک نہ فلک پر تمام ہو یاں کب سے غرب میں فرس تیز گام ہو      ( ١٨٧٤ء، انیس مراثی، ٤٤١:١ )