کردار شکنی

( کِرْدار شِکْنی )
{ کِر + دار + شِک + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کردار' کے بعد فارسی مصدر 'شکستن' سے مشتق صیغہ امر 'شکن' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملنے سے مرکب 'کردار شکنی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٨ء کو "قومی زبان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شخصیت کو مجروح کرنا، سیرت پر بے سبب حرف زنی کرنا، کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنا۔
"اخبارات کے ادبی صفحات نے سیاسی وضع کے توڑ جوڑ، کردار شکنی اور ادنٰی کو اعلٰی کی سند عطا کرنے کی روش کا آغاز کیا۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، جون، ٤١ )