کردار کشی

( کِرْدار کُشی )
{ کِر + دار + کُشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کردار' کے بعد فارسی مصدر 'کشتن' کے صیغۂ امر 'کش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٩٨٦ء کو "سندھ کا مقدمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شخصیت کو بُرا بھلا کہنا، شخصیت کو مسخ کر پیش کرنا۔
"لیاقت علی کی شہادت کے بعد بھی انہیں نہیں بخشا گیا اور آج بھی ان کی کردار کشی میں کمی نہیں آئی۔"      ( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ٣٩ )