کب کا

( کَب کا )
{ کَب + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کب' کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ حرف جار 'کا' بطور حرف اضافت ملنے سے مرکب بنا۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - کس زمانے کا، کس مدت کا۔
 ستم ہوا کہ ہوا ہم کو ہجر یار نصیب عوض یہ تو نے لیا ہم سے آسماں کب کا      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٨٢ )
٢ - [ مجازا ]  بہت پہلے، اس وقت سے کافی پہلے، عرصہ ہوا، زمانہ ہوا۔
"مہری تو کب کی جا چکی تھی۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٩ )