کرکرا

( کِرْکِرا )
{ کِر + کِرا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧٥ء کو "مثنویات میر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کِرْ کِرے [کِر + کِرے]
جمع   : کِرْکِرے [کِر + کِرے]
١ - ریت، کنکر ملا ہوا، کھسکھسا، خاک ملا ہوا۔
"میں نے اپنا منھ کھولا، اس نے کنکر اٹھا کر میرے منھ میں ڈال دیا . اب جو دانت مارا تو بڑا سخت تھا تمام دانت ہل گئے اور منھ میرا کرکرا ہو گیا۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ١١٩٠:١ )
٢ - [ کنایۃ ]  بے مزہ، بے لطف، خراب، خستہ، بے ذائقہ۔
"صحبت کا سارا لطف کرکرا ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٨٢ )
  • Gritty
  • sandy;  (fig.) spoiled
  • marred