کدو

( کَدُّو )
{ کَد + دُو }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٠ء کو "مثنوی محمد امین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَدُّوؤں [کَد + دُو + اوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کی گول اور لنبوتری ترکاری، لوکی، ہرا گھیا، اس کے سوکھے خول کو تونبی کہتے ہیں۔
"کدو کو چھیل کر باریک ٹکڑے کاٹ لیجئے اگر ایک کلو کدو ہو تو اتنے ہی دودھ میں ابال لیجیے۔"      ( ١٩٩٢ء، شعاع جنوری، ٣١٩ )
٢ - [ مجازا ]  کدو کو خشک کر کے اندر کا گودا وغیرہ نکال دیتے ہیں اور اسے پیالے کی جگہ استعمال کرتے ہیں، پیالہ، تونبا۔
 مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدو      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٩ )
٣ - [ کنایۃ ]  آلۂ تناسل۔
 یہ چشم تر مجھے کم ساغر و سبو سے نہیں کدوئے بادہ اگرچہ نہیں کدو سے نہیں      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ١٧٤:١ )
٤ - [ طنزا ]  نفی کے لیے، بطوردشنام مستعمل۔
 سارے شعرا بزم سے نکلے پدو پہلے لکھے سہرے تو ملا کدو      ( ١٩٣٨ء، کلیاتِ عریاں، ٥٠ )
٥ - [ مجازا ]  کاسۂ سر۔
"یہ بچہ گر پڑا، کدو ٹوٹ گیا۔"      ( ١٩٢٩ء، نوراللغات، ٧٤٩:٣ )
  • A pumpkin or pumpion
  • a gourd the calabash